چلیں اب تو کچھ سوجیں
🦀 کیکڑا ایک چھوٹا سا جانور ہے۔▪
کہا جاتا ہے کہ جب پانی کی لہریں اسے کنارے پر لا پٹختی ہیں تو پھر یہ خود پانی میں جانے کی کوشش نہیں کرتا، بلکہ اس بات کا انتظار کرتا رہتا ہے کہ خود پانی آگے بڑھے اور اسے اپنی موجوں کی آغوش میں لے لے اور اگر پانی کی لہریں اسے واپس نہیں لے جاتیں تو وہ وہیں پڑے پڑے جان دے دیتا ہے۔ حالانکہ ذرا سی کوشش بھی اسے پانی میں لے جانے کو کافی ہوتی ہے۔ حالانکہ پانی چند گَز کے فاصلے پر اسے پناہ دینے کے لئے موجیں مار رہا ہوتا ہے۔
لکن جب کیکڑا خود ہی اس کے قریب جانے کو راضی نہیں تو پھر۔۔۔
یہ ساری دنیا بھی انسانی کیکڑوں سے بھری پڑی ہے۔ آپ نظر دوڑائیں تو آپ کے اِرد گِرد ہزاروں ایسے انسان موجود ہیں۔۔۔جنہیں اتفاقات نے جہاں ڈال دیا، ساری زندگی وہیں پڑے رہتے ہیں۔ حالانکہ ترقی اور کامیابی کا سمندر ان کے صرف ایک قدم اُٹھانے کا منتظر ہوتا ہے۔
ہمیشہ یہی سوچ کر جیئں کہ آج سے بہتر میرا آنے والا کل ہو گا۔ ذور یقین کریں، اس طرح آپ کا کل بہتر سے بہتر ہوتا جائے گا۔
اگر تعلیم کا تعلق امیر ہونے سے ہوتا تو یقین کریں، آج دنیا کا ہر پروفیسر کروڑ پتی ہوتا۔
آپ روزانہ سونے سے پہلے صرف ایک بار اپنے مقصد اپنے گولز بارے سوچیں،پھر بھلے وہ مقصد دنیاوی ہے یا دینی۔ مقصد آپ کی اصلاح ہے۔ کوئی عادت چھوڑنا یا کوئی عادت اپنانا یا کاروبار کرنا سوچیں۔ اور پھر اس طرح سال کے آخر میں آپ کے پاس 365 آئیڈیاز ہوں گے۔ اور ان میں سے چند آئیڈیاز ضرور آپ کی خوشحالی کا سبب بنیں گے۔ لیکن اگر آپ ان پر عمل کریں گے تو ہی۔
اگر آپ سوچتے ہیں کہ جو قسمت میں لکھا ہے، وہ ضرور ملے گا تو یہ آپ کی خام خیالی ہے۔کیونکہ قسمت میں یہی لکھا ہے کہ جو بھی ملے گا، صرف کوشش کرنے سے ہی ملے گا۔ اگر آپ دن بھر دوسروں کی نوکری کر کے ان کے لئے کام کر سکتے ہیں تو پھر اپنے لئے کام کیوں نہیں کر سکتے۔ اگر یہ نہیں کر سکتے تو پھر کیکڑے تو ویسے ہی اس دنیا میں بہت ہیں۔
آخر کب تک یونہی کیکڑا بنے گھومتے رہیں گے۔ چلیں اب کچھ سوچیں۔۔۔ اس تحریر کے بارے نہیں۔ بلکہ اپنے آنے والے کل کے بارے، اپنی نسلوں کے بارے، بہتر مستقبل کے بارے۔ اس سے پہلے کہ لوگ ہمیں کیکڑا سمجھنے لگیں، چلیں کچھ کر دکھاتے ہیں۔