وہ ایسا نہیں کرتے

وہ ایسا نہیں کرتے

*‏وہ پانی کا نظام ٹھیک کر کے زراعت میں جدت لا کر آپ کا معیار زندگی بہتر بنا سکتے ہیں؛*
*لیکن وہ ایسا نہیں کرتے۔*

*وہ ڈیم بنا کر، نہروں پر ٹربائن لگا کر سستی بجلی پیدا کرکے آپکو دے سکتے ہیں؛*
*لیکن وہ نہیں دیتے۔*

*وہ ایران سے سستا تیل و گیس لے کر آپکی مشکلات کم کر سکتے ہیں؛*

*لیکن وہ نہیں کرتے۔*

*وہ لا اینڈ آرڈر ٹھیک کر کے آپ کو پرسکون زندگی دے سکتے ہیں؛*
*لیکن وہ کر کے نہیں دیتے۔*

*وہ ٹوورزم کو بہتر بنا کر اور امن و امان قائم کر کے فی کس آمدنی بڑھا سکتے ہیں؛*
*لیکن وہ نہیں بڑھاتے۔*

*وہ بہتر اور معیاری نظام تعلیم لا کر قوم کا شمار مہذب قوموں میں کرا سکتے ہیں؛*
*لیکن وہ ایسا نہیں کرتے۔*

*وہ غربت اور جہالت کا خاتمہ کر کے ریاست کو* *خوشحال بنا سکتے ہیں؛*

*لیکن وہ نہیں بناتے۔*

*وہ ایسا کیوں نہیں کرتے؟*
*وہ ایسا اس لئے نہیں کرتے کیونکہ یہ ان کا مقصد ہی نہیں ھے۔*

*ان کا مقصد صرف اور صرف دولت سمیٹنا ھے،*
*جس کے لیے ضروری ھے کہ عوام کو نان نفقہ کا محتاج رکھا جائے،*
*جس میں فی الحال وہ کامیاب ہیں۔*
*انہوں نے ہر قیمت پر تمہیں غلام ہی رکھنا ہے۔*
*اس طرح ہم سب قید میں ہیں۔*

*عوام کو ریلیف کیوں نہیں ملتا؟*
*عوام کی زندگی کیوں نہیں بدلتی؟*
*کیونکہ غلام کے اتنے ہی حقوق ہوتے ہیں جتنے ہمیں مل رہے ہیں۔*
*اس سے زیادہ سہولتیں آزاد قوموں کیلئے ہوتی ہیں۔*

*آپ محنت کرکے اپنا رہن سہن بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ مزید ٹیکسوں کا بوجھ ڈال کر آپ کو پچھلی پوزیشن پر پہنچا دیتے ہیں۔*
*آپ مزید محنت کرتے ہیں وہ مزید ٹیکس لگاتے ہیں۔*
*آپ کو وہ مصیبتوں سے نکلنے نہیں دیتے بلکہ آئے روز مزید پریشانیاں آپ کی منتظر ہوتی ہیں۔*
*ان سب نکات کو آپ کسی سیاسی جماعت کا سپورٹر بن کر نہیں*
*بلکہ ایک پاکستانی بن کرسوچیں!*
*آپ کو سب کچھ واضع نظر آئے گا*
*یہاں تک کہ غلامی کا وہ طوق بھی جو آپ کے گلے میں ہے مگر آپ کو نظر نہیں آتا۔*
اور اس “وہ” میں وہ سارے شامل ہیں جو ہمارے اوپر حکمرانی کرتے ہیں ۔۔۔