بچوں پر جنات کا سایہ حقیقت یا نفسیاتی مسئلہ
بچوں پر جنات کا سایہ حقیقت یا نفسیاتی مسئلہ
پچھلے چند ماہ کے دوران میرے پاس کچھ ایسے بچے علاج کے لیے لائے گئے جن کے والدین شدید خوف اور بے چینی میں مبتلا تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے بچوں پر جن بھوتوں کا سایہ ہے، اور کچھ بچوں کے بارے میں دعویٰ تھا کہ چڑیلوں نے انہیں چمٹ لیا ہے۔ بچے رات کو اچانک ڈراؤنی شکلیں دیکھ کر چیخ مار کر اٹھ بیٹھتے ہیں، اکیلے واش روم جانے سے گھبراتے ہیں، اور ہر چھوٹی سی آواز پر سہم جاتے ہیں۔
بعض بچوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ جنات انہیں مارتے ہیں، جس کے بعد وہ روتے اور زور زور سے چیخنے لگتے ہیں۔ والدین اپنے بچوں کی یہ حالت دیکھ کر پیروں اور عاملوں کے پاس جاتے ہیں، جہاں انہیں بتایا جاتا ہے کہ کسی نے تعویذ ڈالے ہیں یا یہ بچہ جنات کو پسند آ گیا ہے۔ اس تمام صورتحال میں والدین کی آنکھوں میں چھپی وحشت اور بےبسی صاف نظر آتی ہے۔
ان کے بچوں کا مسلسل خوف اور پریشانی ان کے لیے کسی نہ ختم ہونے والے عذاب کی طرح ہے، اور وہ ہر ممکن حل کی تلاش میں ہیں مگر الجھنوں اور ناکامیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
ان بچوں کے رویے کا تفصیلی جائزہ اور ہسٹری لینے پر معلوم ہوا کہ یہ زیادہ تر وہ بچے تھے جو خوفناک کارٹون اور ہارر فلمیں دیکھنے کے عادی تھے۔ چھوٹے بچے خیالی دنیا اور حقیقت کے درمیان فرق نہیں کر پاتے، اور جب وہ ڈراؤنے کردار یا مناظر دیکھتے ہیں، تو یہ خوف ان کے ذہن میں گہرا نقش ہو جاتا ہے۔ دن کے وقت یہ ڈر لاشعور میں موجود رہتا ہے اور رات کو خوابوں کے ذریعے ظاہر ہوتا ہے، جس سے بچے ڈر کر جاگ جاتے ہیں۔ اس قسم کے مناظر بچوں کے ذہنی سکون کو برباد کر دیتے ہیں، اور ان کی معصومیت کو خوف کی تاریکی میں دھکیل دیتے ہیں۔
یہ بات بھی اہم ہے کہ بعض اوقات بچوں کے ایسے غیر معمولی رویے نفسیاتی مسائل کا نتیجہ ہو سکتے ہیں۔ anxiety، depression، اور obsessive-compulsive disorder (OCD) جیسے نفسیاتی مسائل بچوں میں نیند کی خرابی، خوف اور غیر متوازن رویہ پیدا کر سکتے ہیں۔ اکثر والدین ان علامات کو سمجھنے کی بجائے ماورائی عوامل سے جوڑ دیتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ بچوں کو صحیح علاج نہیں دلاتے۔ یہ بچے اندرونی طور پر شدید خوف اور دباؤ میں مبتلا ہوتے ہیں، جسے وہ ماورائی طاقتوں کا اثر سمجھتے ہیں، حالانکہ اصل مسئلہ نفسیاتی ہوتا ہے۔
علاوہ ازیں، ہارمونز کا عدم توازن بھی بچوں کے رویے میں غیر معمولی تبدیلیاں لا سکتا ہے۔ مثال کے طور کورٹیسول، جو کہ ایک اسٹریس ہارمون ہے، اگر اس کی سطح بچوں میں زیادہ ہو جائے تو وہ شدید خوف اور anxiety کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اسی تھائیرائیڈ ہارمونز کی کمی یا زیادتی بچوں میں تھکاوٹ، depression اور بے چینی پیدا کر سکتی ہے، جسے والدین جنات کا اثر سمجھنے لگتے ۔میلٹنن ہارمون کی کمی بھی نیند کے مسائل پیدا کر سکتی ہے، جس کی وجہ سے بچے رات کو ڈراؤنے خواب دیکھ کر جاگ جاتے ہیں اور خوفزدہ ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ سیرٹونن اور ڈوپامین جیسے نیورو ٹرانسمیٹرز کی کمی یا عدم توازن بھی بچوں میں موڈ اور رویے کی خرابی کا باعث بنتی ہے، جو ماورائی اثرات کے بجائے نفسیاتی مسائل کا نتیجہ ہوتے ہیں۔
ہمارے معاشرتی اور ثقافتی پس منظر میں جنات اور بھوتوں کا تصور بہت گہرا ہے، اور یہی تصور والدین کے لیے مزید خوف کا باعث بنتا ہے۔ جب والدین اپنے بچوں میں غیر معمولی رویے دیکھتے ہیں، تو وہ فطری طور پر اسے ماورائی عوامل سے جوڑتے ہیں۔ لیکن درحقیقت، یہ رویے زیادہ تر نفسیاتی یا جسمانی مسائل کی علامت ہوتے ہیں۔
اس تمام صورتحال کا صحیح حل یہ ہے کہ والدین اپنے بچوں کے خوف اور رویے کو سمجھنے کی کوشش کریں اور کسی ماہر نفسیات سے رجوع کریں۔ صحیح تشخیص اور علاج سے ان مسائل کا بہتر حل نکالا جا سکتا ہے۔ بچوں کو نفسیاتی مدد فراہم کرنا اور انہیں محبت اور اعتماد کا ماحول دینا ہی ان کے خوف کو دور کرنے اور انہیں ایک صحت مند زندگی کی جانب واپس لانے کا مؤثر ذریعہ ہے۔
عدنان صدیق
چائلڈ سائیکالوجیسٹ/ایڈولیسنٹ تھراپسٹ